madaarimedia

نہیں ہے یوں تو کسی کا جواب ناممکن

 نہیں ہے یوں تو کسی کا جواب ناممکن

مگر جواب رسالت مآب نا ممکن


اٹھائیں آپ جو انگشت پاک سوئے فلک

دو نیم ہونا دل ماہتاب ناممکن


حضور ہی تھے جو یہ منزلیں گزار گئے

وہ ذکر و فکر وہ عہد شباب ناممکن


یہ جان کر کہ رضائے نبی ہے مرضئ حق

نہ ابھرے ڈوبا ہوا آفتاب نا ممکن


کوئی بھی سرور عالم کا چاہنے والا

پھرے جہاں میں بحالِ خراب ناممکن


بہ یک نگاہ جو لائے تھے سرور عالم

اب آئے ایسا کوئی انقلاب نا ممکن


لئے ہے گوشۂ دامان مصطفیٰ سر پر”

ادیب اور غم روز حساب ناممکن

 _______________


_________

Leave a Comment

Related Post

Top Categories